اندھا اور اس کی اپیل

اندھا اور اس کی اپیل

کسی عمارت کےسامنے ایک اندھا اپنی ٹوپی کو سامنے رکھے بھیک مانگ رہا تھا، ساتھ ہی اس نے ایک تختی لگا رکھی تھی جس پر لکھا تھا “میں اندھا ہوں میری مدد کیجیئے”۔ اعلانات اور انکی اہمیت جاننے والے ایک شخص کا ادھر سے گزر ہوا جس نے دیکھا کہ اندھا تو قابل رحم ہے مگر اسکی ٹوپی میں چند سکوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ اندھے سے پوچھے بغیر اس نے تختی اٹھائی اور پہلے والی عبارت مٹا کر ایک نئی عبارت لکھدی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ٹوپی میں سکے اور نوٹ گرنا شروع ہو گئے۔ اندھے نے محسوس کیا کہ کچھ تبدیل ضرور آئی ہے اور شاید آئی بھی اس تختی کی عبارت سے ہے جس پر اس نے کچھ لکھا جانا محسوس کیا تھا۔ ایک پیسے ڈالنے والے سے اس نے پوچھا اس تختی پر کیا لکھا ہے؟ اس نے بتایا کہ لکھا ہے؛ ہم بہار کے موسم میں رہ رہے ہیں مگر میں اس بہار کی لائی ہوئی خوبصورتی کو دیکھنے سے محروم ہوں۔
جب نتائج آپ کی توقع کے مطابق نا ہوں تو مختلف وسائل کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوتا۔

 

0 comments :